گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی کے واضح آثار — ایک سنجیدہ خطرہ اور

 بیداری کی ضرورت




 موسمیاتی تبدیلی اب ایک حقیقت ہے، محض انتباہ نہیں۔

گلگت بلتستان، جو کبھی اپنی ٹھنڈی ہواؤں اور برف پوش پہاڑوں کے لیے جانا جاتا تھا، اب

 شدید گرمی، غیر متوقع بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے خطرناک موسمیاتی اثرات کا سامنا کررہا ہے۔

 حالیہ واقعہ — چلاس میں شدید گرمی کا نیا ریکارڈ

 5جولائی2025 کو چلاس، گلگت بلتستان کے ایک گرم ترین ضلع میں، درجہ حرارت 48.5

 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ یہ اس علاقے کی تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے، جو

 اس سے قبل 17 جولائی 1997 کو 47.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ یعنی تقریباً 27 سال

 بعد ایک نیا ریکارڈ بنا — اور یہ محض اتفاق نہیں، بلکہ ایک واضح تبدیلی کی علامت ہے۔

 کیا یہ موسمیاتی تبدیلی ہے؟

جی ہاں، موسمیاتی تبدیلی کو سائنسی طور پر جانچنے کے لیے کم از کم 30 سال کا ڈیٹا درکار ہوتا ہے۔

 چونکہ اب 27 سال بعد گرمی کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ درجہ حرارت کا

 رجحان مسلسل اوپر جا رہا ہے۔

 

 

 

گلگت بلتستان کیوں زیادہ متاثر ہو رہا ہے؟

گلگت بلتستان کو پاکستان کے نہایت حساس یعنی vulnerable علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ

·      یہاں دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئرز موجود ہیں۔

·      مقامی معیشت زراعت، پانی اور قدرتی وسائل پر انحصار کرتی ہے۔

·      اکثر علاقے دور دراز اور کمزور انفراسٹرکچر کے حامل ہیں۔

·      موسمیاتی نظام بہت نازک ہے اور معمولی تبدیلی بھی بڑے اثرات مرتب کرتی ہے۔

 

موسمیاتی تبدیلی کے واضح اثرات

·      طویل اور شدید گرم موسم

·      برفباری کے پیٹرن میں تبدیلی

·      گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا

·      (Glacial Lake Outburst Floods) گلاف    اور اچانک سیلاب کا خطرہ

·      فصلوں اور پانی کی فراہمی پر اثر

·      مقامی لوگوں کی صحت اور زندگیوں کو خطرہ
 
 
 
 

 

ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟ مستقبل کی حکمتِ عملی

ماحولیاتی تعلیم و شعور :


عوام کو موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات کے بارے میں آگاہی دینا نہایت ضروری ہے۔

مقامی سطح پر موسمیاتی منصوبہ بندی    :        

·       گلاف کے خطرے والے علاقوں میں   ابتدائی خبردار  (Early Warning Systems)

 کرنے کے نظام   لگانا

·        گلیشیئر کے قریبی دیہات کو محفوظ بنانا

·      پانی کی مؤثر مینجمنٹ

·      درخت لگانے اور قدرتی نظام کو بحال کرنے کی مہمات


 
 

مقامی حکومت اور اداروں کا کردار :

·      پالیسیاں ایسی بنائی جائیں جو موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھیں

·      کمزور طبقات کو خاص طور پر محفوظ بنانے کے اقدامات کیے جائیں

·      ماحولیاتی تحفظ کو ترقیاتی منصوبوں کا حصہ بنایا جائے
 
 
 

ریسرچ اور ڈیٹا کلیکشن :

·      ہر سال موسمیاتی ڈیٹا جمع کرنا

·      گلیشیئرز، برفباری اور بارش کے پیٹرن پر تحقیق


 
 
📢 آخری پیغام

موسمیاتی تبدیلی کوئی مستقبل کا خطرہ نہیں، بلکہ ایک موجودہ حقیقت ہے جو گلگت بلتستان کو

 براہِ راست متاثر کر رہی ہے۔ ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ آنے والی نسلوں کو

 ایک محفوظ مستقبل دیا جا سکے۔

  آئیں   !


 خود بھی سیکھیں


 دوسروں کو بھی آگاہ کریں


 ماحول کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں


https://www.linkedin.com/in/sajid-ali-9867031a2?utm_source=share&utm_campaign=share_via&utm_content=profile&utm_medium=android_app

Comments

Popular posts from this blog